۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
مولانا سید علی ہاشم عابدی

حوزہ/ حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے اپنے علم و حکمت اور فہم و فراست سے حضرت امام حسین علیہ السلام کے مقصد شہادت کو تحفظ بخشا اور اس کی ایسی تبلیغ کی کہ حق کے مقابلہ میں سر اٹھانے والوں کے سر ہمیشہ کے لئے جھک گئے اور ابدی لعنت ان بے دینوں کا مقدر بن گئی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، دہلی/ کربلا مَیُور وہار دہلی میں منعقد مجلس ترحیم میں مولانا سید علی ہاشم عابدی نے قرآن کریم کی آیت "جو صاحب ایمان مرد یا عورت عمل صالح انجام دے گا تو اللہ اسے حیات طیب و طاہر عطا کرے گا۔" کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے بیان کیا کہ اللہ نے ایمان و عمل صالح کی منزل میں مرد و عورت میں کوئی فرق نہیں رکھا جو بھی اس معیار پر کھرا اترے گا اللہ اسے حیات طیب و طاہر عطا کرے گا۔ تاریخ گواہ ہے کہ اس منزل میں خواتین مردوں سے پیچھے ہی نہیں بلکہ بعض اوقات سبقت کرتی نظر آئیں۔ فرعون کی خدائی کا انکار کرنے والی ایک خاتون جناب آسیہ تھیں، جناب موسی علیہ السلام کے ہمراہ فرعون کے دربار تک جانے والی اور کلیم الہی کو انکی والدہ سے ملوانے والی آپ کی بہن ایک خاتون تھیں۔ اللہ نے اپنے گھر بیت المقدس کی خدمت کے لئے ایک خاتون کو پیدا کیا جو جناب مریم تھیں، مکہ مکرمہ میں رسول الله صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی نبوت کی گواہ اور پاسبان ایک خاتون تھیں جناب خدیجہ سلام اللہ علیہا، مدینہ منورہ میں امیرالمومنین علیہ السلام کی ولایت و امامت کی پاسبان خاتون جنت تھیں، انسانیت کے محافظ واقعہ کربلا کی پاسبان بھی ایک خاتون تھیں حضرت زینب سلام اللہ علیہا۔ 

مولانا سید علی ہاشم عابدی نے بیان کیا کہ حضرت زینب سلام اللہ علیہا کا ایک لقب "عقیلہ بنی ہاشم" ہے۔ یعنی بنی ہاشم کی صاحب عقل خاتون۔ اور اسی عقل پر انسان کی دنیا و آخرت کا دارومدار ہے جیسا کہ اصول کافی میں روایت ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام کے پاس جناب جبرئیل تشریف لائے اور عرض کیا کہ اللہ نے تین چیزیں بھیجی ہیں جنمیں ایک آپ پسند کر کے لے لیں اور باقی دو واپس چلی جائیں گی وہ تین چیزیں دین، حیا اور عقل تھی، جناب آدم علیہ السلام نے عقل کو انتخاب کیا تو دین و حیا نے کہا کہ جہاں عقل ہو گی وہیں ہم بھی رہیں گے۔ یعنی دین و حیا عقل کے ساتھ ہیں اور جہاں کہیں بھی بے دینی اور بے حیائی نظر آئے مطلب کہ وہاں عقل نہیں ہے۔ 

موصوف نے جناب امیرالمومنین علیہ السلام کی حدیث "عقل جس کے ذریعہ اللہ کی عبادت کی جائے اور جنت کو حاصل کیا جائے۔" کو ذکر کرتے ہوئے بیان کیا کہ جیسے جیسے انسان کی عقل میں اضافہ ہوتا ہے اسکی عبادتوں میں بھی اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے۔ مفسر قرآن فقیہ اہلبیت آیت اللہ جوادی آملی حفظہ اللہ نے فرمایا کہ عقیلہ بنی ہاشم میں عقیلہ کی "ت" تانیث کی نہیں بلکہ مبالغہ کی ہے جیسے علامہ۔ عقیلہ یعنی جس کے پاس بہت زیادہ عقل ہو۔ یعنی جو بہت زیادہ اللہ کی عبادت کرے یہی وجہ ہے کہ امام حسین علیہ السلام کو معلوم تھا کہ شام غریباں میں عقیلہ بنی ہاشم حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی نماز شب قضا نہیں ہوگی لہذا فرمایا "ائے بہن مجھے نماز شب میں فراموش نہ کرنا۔ 

مولانا عابدی نے حضرت امام علی نقی علیہ السلام کا معجزہ "آپ نے ایک کنکری پر ہلکا سا لعاب دہن لگا کر اپنے صحابی ابوہاشم جعفری کو چوسنے کو دیا تو وہ ستر زبانوں کے مالک ہوگئے" بیان کہ جب معصوم کے تھوڑے سے لعاب دہن سے انسان ستر زبانوں کا مالک ہو سکتا ہے تو جناب زینب سلام اللہ علیہا کہ جن کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے لعاب دہن سے پروش کی انکے علم کی منزل کیا ہوگی۔ اسی لئے امام سجاد علیہ السلام نے فرمایا "ائے پھوپھی آپ عالمہ غیر معلمہ ہیں۔" 

مولانا سید علی ہاشم عابدی نے بیان کیا کہ حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے اپنے علم و حکمت اور فہم و فراست سے حضرت امام حسین علیہ السلام کے مقصد شہادت کو تحفظ بخشا اور اس کی ایسی تبلیغ کی کہ حق کے مقابلہ میں سر اٹھانے والوں کے سر ہمیشہ کے لئے جھک گئے اور ابدی لعنت ان بے دینوں کا مقدر بن گئی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .